Chand Muntashir khyalat

 

کسی کا رزق اپنے ساتھ باندھ لیجیے، ان شاءاللہ مالک آپکا رزق سدا باندھے رہے گا۔ آپ پیٹ بھر کھانا کھا کر سو جائیں اور آپکا پڑوسی بھوکا رہ جائے، یہ وقوعہ آپ کے ایمان پر سوال کھڑا کردینے کو کافی ہوجاتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو روز قیامت اپنا ہم مجلس بتایا ہے جو کسی بیوہ اور یتیم کے لیے دوڑ دھوپ کرے۔ قرآن میں اللہ نے اصل مومن اس کو قرار دیا ہے جو تنگدستی میں بھی انفاق کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ رہ جانے والا متاع اس صدقہ کو قرار دیا جو اللہ کی راہ میں کیا جائے۔ زکوة کا نظام قائم ہی اس لیے کیا گیا کہ اللہ کی مخلوق اس کے رزق سے محروم نہ رہ جائے۔ جو خوشی کسی مجبور شخص کی تکلیف دور کرکے ملتی ہے، وہ کسی اور کام میں کم ہی نصیب ہوتی ہے۔ یاد رکھیے دعائیں تقدیر بدل دیتی ہیں اور حاضر کی دعا غائب کے لیے رد نہیں کی جاتی۔ مستحق لوگ اپنی ضرورت پوری ہونے پر جس صدق دل سے دعا دیتے ہیں، وہ صدقہ کرنے والے لوگوں کے جان و مال و خاندان کی حفاظت و بقا کی ضامن بن جاتی ہے۔ جی کھول کر اللہ کی راہ میں دیجیے، آپ کبھی غریب نہیں ہونگے بلکہ غیر محسوس طریقے سے آپ کے مال میں بڑھوتی ہوتی جائے گی۔ دور صحابہ و خیر القرون دیکھیے تو حیران رہ جائیں گے کہ ان مقدس ہستیوں کے مقاصد زندگی میں ایک بڑا مقصد یتیموں اور بے کسوں کی کفالت کرنا تھا۔ وہ اس دنیا سے رخصت ہوتے تھے تو ان پر ہزاروں لاکھوں روپے کا قرض ہوتا تھا اور وہ اپنی تعیشات کے لیے نہیں بلکہ دوسروں کی ضروریات و کفالت کے ضمن میں ہوتا تھا۔ اسی لیے وہ معاشرہ اس امت کا بہترین معاشرہ تھا۔ علی بن حسین المعروف زین العابدین کو انتقال کے بعد جب غسل دینے کو جسم پر پانی ڈالا گیا تو جسم پر اُس سامان ڈھونے کے نشان و زخم نظر آئے جو وہ رات کے اندھیرے میں مدینہ کے سفید پوش مستحقین کے گھروں کے آگے رکھ آتے تھے تاکہ دن کے اجالے میں ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔ سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کا جب انتقال ہوا تو ان پر لاکھوں درہم قرض تھا، سیدنا معاویہ کے پوچھنے پر ان کے بیٹے نے بتایا کہ یہ لوگوں کی کفالت کے تحت ان پر چڑھ گیا تھا، سیدنا معاویہ کے رخساروں پر آنسو ڈھلک پڑے اور ہچکیاں بندھ گئی اور سارا قرضہ اپنے پاس سے ادا کیا۔
پس کوئی غریب نظر آئے، کوئی مستحق نظر آئے، کوئی یتیم نظر آئے اس کے سر پر ہاتھ رکھ دیجیے، اللہ کا ہاتھ آپ کے سر پر آجائے گا ان شاءاللہ۔ پھر آپ ان شاءاللہ زندگی بھر کبھی سوائے اس اللہ کے کسی کے محتاج نہ ہوں گے۔ نماز، روزہ، حج، زکوة سب بہت ضروری ہیں لیکن ان سب کے ساتھ ساتھ خلق خدا کی داد رسی و کفالت بھی بہت ضروری ہے کیونکہ
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرو بیاں
تحریر: محمد فھد حارث

Comments